مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرو کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کی جوہری آبدوز کا بحری جہاز سے تصادم ہوگیا جس سے آبدوز کے بیرونی حصے کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔اطلاعات کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ جبرالٹر کے قریب برطانوی علاقے میں بحری مشقوں کے دوران اس کی ایک جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز ایک بحری جہاز سے چھو کر گزر گئی جس سے آبدوز کو بیرونی سطح پر معمولی نقصان ہوا ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ آبدوز کا جوہری ری ایکٹر مکمل طور پر محفوظ ہے اور عملے کے تمام افراد بھی محفوظ ہیں۔حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے فوری تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔برطانیہ کی رائل نیوی نے کہا ہے کہ جوہری آبددوز نے جب برطانوی پانیوں میں غوطہ لگایا تو وہ ایک بحری جہاز سے چھو کرگزرگئی۔
تصادم کا شکار ہونے والی آبدوز تواتر کے ساتھ جبرالٹر کے علاقے کا سفر کرتی رہتی ہے اور آخری بار مارچ اور جون میں جبرالٹر میں رکی تھی۔تصادم کا شکار ہونے والی آبدوز ایسٹیوٹ کلاس سے تعلق رکھتی ہے جن کا شمار برطانیہ کی بڑی اور جدید آبدوزوں میں ہوتا ہے۔ اس آبدوز کی لمبائی 318 فٹ ہے اور اس کی تیاری پر 1.6 ارب پونڈ کی لاگت آئی ہے۔
تصادم کاشکار ہونے والے والی آبدوز تارپیڈو اور ٹام ہاک میزائلوں سے لیس تھی۔آبدوز کو دو سال کے ٹرائیل کے بعد 2013 میں رائل نیوی کے دستے میں شامل کیا گیا تھا۔اس آبدوز پر نصب جوہری ری ایکٹر کو 25 برسوں تک ایندھن بھرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ اپنے لیے ہوا اور پانی کا بندوست خود کرتی ہے۔یہ آبدوز سطح سمندر پر آئے بغیر کرہ ارض کا چکر لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
برطانیہ کی جوہری آبدوز کا بحری جہاز سے تصادم ہوگیا جس سے آبدوز کے بیرونی حصے کو معمولی نقصان پہنچا ہے ۔
News ID 1865660
آپ کا تبصرہ